Pervez Musharaf & US forces
|
09-27-2009, 02:04 AM
Post: #1
|
|||
|
|||
Pervez Musharaf & US forces
http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-new...-2009/4698
پرویز مشرف اور امریکی فوجیں ڈاکٹر محمد اجمل نیازی مجھے اپنی سماعت پر اعتبار نہیں آ رہا۔ کیا واقعی یہ بات ’’صدر جنرل‘‘ پرویز مشرف نے کہی ہے۔ حکمرانوں اور سیاستدانوں کے منافقانہ اور ’’امریکانہ‘‘ بیان سن سن کے اب تو کسی پر اعتبار نہیں رہا۔ ’’اگر امریکہ نے اپنی فوجیں پاکستان میں داخل کیں تو ان کی واپسی نہیں ہو سکے گی‘‘۔ یہ بات اس نے خود کہی ہے یا امریکہ نے اس سے کہلوائی ہے۔ امریکہ سے پوچھے بغیر تو ہمارے حکمران باتھ روم نہیں جاتے۔ ویسے بیڈ روم بھی نہیں جاتے۔ پاکستانی حکمران تو اپنی فوجیں کہیں امریکہ سے پوچھے بغیر نہیں بھجواتے۔ اپنے علاقوں میں بھی امریکہ کے کہنے پر حکمرانوں نے پاک فوج بھجوائی ہے۔ وہ واپس نہیں آئی ہے۔وہ وہاں اپنوں کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ اس میں قصور اپنوں کا بھی ہے۔ وہ بھی اپنی فوج کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ خود لڑتے تو بھی برا تھا۔ وہ تو امریکہ اور بھارت کے کہنے پر لڑ رہے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ دونوں لڑنے والے فریق امریکہ سے پوچھ کر لڑ رہے ہیں بلکہ امریکہ کے لئے لڑ رہے ہیں۔ اب پاک فوج کی سوات میں اندھا دھند کامیابیوں سے امریکہ پریشان ہو گیا ہے۔ تاثر یہ دے رہا ہے کہ میں حیران ہو گیا ہوں۔ کسی فوج نے گوریلا جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی۔ امریکہ نے تو کہیں بھی کبھی بھی کامیابی حاصل نہیں کی۔ وہ اپنی ناکامی کو بھی کامیابی سمجھتا ہے۔ امریکہ نے ویتنام میں فوج بھجوائی‘ ذلیل ہو کر واپس آیا۔ افغانستان میں ذلیل بھی ہو رہا ہے اور خوار بھی ہو رہا ہے… ذلیل و خوار۔ نکلنے کا کہتا رہتا ہے نکلتا نہیں۔ عراق سے بھی نکل رہا ہے؟ اسے نکلنا نہیں کہتے‘ وہ وہاں سے نکل کے پاکستان میں داخل ہونے کیلئے طے کر چکا ہے۔ اب ’’ان کے جنرل مشرف‘‘ نے انہیں ڈرا دیا ہے؟ کہ نہ جائو ورنہ آ نہ سکو گے۔ وہ واپس آنے کیلئے پاکستان میں آ بھی نہیں رہے۔ ان کا یہیں رہنے کا ارادہ ہے۔ ویسے امریکہ کو اپنی فوجیں پاکستان میں لانے کی ضرورت بھی نہیں۔ حکمرانوں نے بھارتی سرحد سے فوج ہٹا کے افغان سرحد پر تعینات کرائی ہے۔ بھارتی سرحد پر پاک فوج اپنی مرضی سے تھی بلکہ بھارت نے اسے مجبور کیا مگر افغان سرحد پر امریکہ کے حکم پر پاکستانی حکمرانوں نے بھجوائی ہے۔ صدر زرداری سے پہلے صدر جنرل مشرف خود پاک فوج کا سپہ سالار تھا مگر وہ اقتدار پر قبضہ کر کے حکمران بلکہ سیاستدان بن چکا تھا۔ ایسے جرنیلوں کیلئے میں سیاسی جرنیل کی اصطلاح استعمال کرتا ہوں مگر صدر زرداری صدر جنرل مشرف بلکہ سیاسی جرنیلوں سے آگے نکل گیا ہے۔ بات یہ ہے کہ ’’صدر جنرل‘‘ مشرف نے یہ بیان کس طرح دیا ہے۔ اس میں ضرور امریکہ کی کوئی چال ہے۔ جب وہ اپنی پالیسی بدلتا ہے یعنی زیادہ خطرناک بناتا ہے تو ایسے بیانات اپنے لاڈلوں سے دلواتا ہے۔ ہمیں یہ بھی حیرت تھی کہ امریکہ نے صدر مشرف کی باوردی دوسری بار پانچ سال کیلئے منتخب کرایا تو ایک سال بھی نہ گزرنے دیا اور ہٹوا بھی دیا۔ اسے ہٹانے میں بھی کوئی امریکی مقصد تھا کہ جو وہ نہ کر سکا صدر زرداری کرے گا۔ صدر مشرف کے ہٹائے جانے پر ڈیل ہوئی اور خود امریکہ ضامن بنا۔ اسی لئے تو اس کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہو رہا۔ مقدمے کیلئے صرف سیاسی ڈرامہ ہو رہا ہے۔ نواز شریف ڈرون حملوں‘ سترہویں ترمیم‘ بلیک واٹر کی آمد اور دوسرے عالمی ایجنڈے پر صدر زرداری کے ساتھ ساتھ متفق ہے۔ نواز شریف کو باور کرایا گیا ہے کہ اگلی باری تمہاری ہے۔ اب پتہ چلا ہے کہ سابق صدر مشرف کے ساتھ امریکی مہربانی کا کیا مقصد ہے‘ اسے ایوان صدر کے باہر گارڈ آف آنر کیوں دیا گیا۔ صدر مشرف کی شاہ عبداللہ سے ملاقات بھی اسی ڈیل کا حصہ ہے۔ اس کے بعد اس نے امریکہ میں صدر بش سے ملاقات کی ہے۔ امریکی بھی آجکل صدر بش سے ملنا نہیں چاہتے۔ اتنے ناپسندیدہ قاتل اور ظالم صدر سے اس کے جیسا صدر ہی مل سکتا ہے۔ آخر وہ پرویز مشرف کا ’’ہم منصب‘‘ ہے۔ اس کے بعد صدر زرداری نے صدر بش کو فون کیا ہے۔ وہ دونوں اس طرح ہم منصب ہیں کہ ہم خیال ہیں۔ پھر وہ صدر اوباما سے ملا ہے۔ یہ صدارتی پروٹوکول ہے۔ صدر اوباما کے ساتھ سرحدی گاندھی باچا خان کا پوتا اسفند یار ولی بھی بیٹھا تھا۔ روس کے ساتھ ان ’’خانوں‘‘ کے ایسے ہی تعلقات تھے جو امریکہ کے ساتھ ہیں تو کسی روسی صدر کے ساتھ انہیں کھڑے ہونا بھی نصیب نہیں ہوا تھا۔ کہتے ہیں کہ پاکستان کا اگلا صدر اسفند یار ولی ہو گا۔ خان صاحب کا خیال کہ پاکستان میری صدارت کا ’’اہل‘‘ ہونا چاہئے۔ اللہ رحم کرے۔ امریکہ نے ’’صدر جنرل‘‘ مشرف سے صرف اقتدار لیا ہے‘ صدر جنرل ضیاء کی تو جان بھی لے لی تھی۔ ان لوگوں میں کیا فرق ہے جنہیں امریکہ مرواتا ہے اور جنہیں صرف حکومت سے الگ کرتا ہے اور بھی بہت سے جن کو صرف حکومت سے الگ کیا گیا ہے اور اگلی باری کا منتظر رکھا ہوا ہے۔ صدر زرداری کی بیوی کو مارا گیا کہ امریکہ کو فکر تھی کہ وہ زندہ رہتی تو اقتدار میں ہوتی اور وہ امریکہ کے لئے اتنی مفید نہ ہوتی جتنا اس کا شوہر ہے۔ معاملات کو سمجھنے کیلئے کیا کیا نشانیاں ہیں؟ آخر میں پرویز مشرف کا یہ بیان بھی سن لیں ’’پاکستان کے لئے امریکی امداد بھارت کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہے‘‘ اس میں صدر زرداری کیلئے بڑا پیغام ہے۔ اس کے بعد ہی تو اس نے بھارت کو ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ اس سے فرینڈز آف پاکستان کی کارکردگی کا پتہ چل جائے گا۔ مزا تو جب ہے کہ بھارت اس دعوت کو ٹھکرا دے اور وہ ایسا ہی کرے گا‘ اس نے کبھی ہمیں دوست نہیں سمجھا۔ وہ تو اب ہمیں دشمنی کے قابل بھی نہیں سمجھتا۔ یہ بھی سوچیں کہ بھارت پرویز مشرف کے اس بیان پر ناراض نہیںہوا۔ اور امریکہ پرویز مشرف کے’’ اُس‘‘ بیان پر ناراض نہیں ہوا اور صدر زرداری دونوں بیانات پر ناراض نہیں ہوا۔ آپ سمجھ گئے ہونگے نا…؟ یہ بات بھی صدر زرداری صدر مشرف اور صدر اوباما کے سمجھنے کی ہے کہ پاکستان امریکی فوجوں کا قبرستان ثابت ہو گا۔ روس بھی سپر پاور تھا اور اس نے امریکہ کو بڑا سمجھایا ہے۔ اصل افغانستان اور اصل پاکستان امریکہ کے خلاف ایک ہونے والے ہیں۔ |
|||
« Next Oldest | Next Newest »
|
User(s) browsing this thread: 1 Guest(s)