Ramzan, Pakistan & Muslim World
|
08-25-2009, 09:51 PM
Post: #4
|
|||
|
|||
RE: Ramzan, Pakistan & Muslim World
رمضان مبارک مگر…! رفیق ڈوگر رمضان مبارک! ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا۔ جانے اور انجانے دوستوں کے رمضان مبارک کے پیغام آتے رہے جس کا جواب دے سکا دیدیا اور عذاب و ثواب کے بارے میں سوچتا رہا۔ یہی کہ رمضان مبارک! مگر کسے؟ نتیجہ یہی تھا کہ ’’جسے اللہ چاہے‘‘ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ’’جو بھی کوئی حج کیلئے جائے‘ نواح مکہ میں پہنچتے ہی جب اسے بیت اللہ نظر آئے تو وہ جو بھی دعا مانگے اللہ تعالیٰ قبول فرما لیتے ہیں لیکن اگر کوئی صحرائوں کا طویل سفر کر کے مکہ پہنچا ہو‘ اس کا لباس گرد آلود ہو‘ سر کے بالوں اور داڑھی میں مٹی جمی ہو تو بھی اگر اس کا رزق حلال نہیں تو اس کی ایسی کوئی دعا قبول نہیں ہو گی‘‘۔ بازاروں میں‘ مارکیٹوں میں عورتوں اور بچوں اور جوانوں کو آٹے‘ چینی اور دیگر ضروریات رمضان کی تلاش میں اس گرمی اور حبس میں طویل لائنوں میں کھڑے پولیس کی لاٹھیاں کھا کھا کر گرتے اور ادھ موئے ہوتے دیکھ کر یہ خیال پیچھا نہیں چھوڑ رہا تھا کہ رمضان کس کس کے لئے مبارک ہے اور کس حوالے سے اسے مبارکباد دی جا سکتی ہے۔ کیا سب ہی کو رمضان مبارک کہہ دینا چاہئے؟ یہ جانے بغیر کہ وہ اس ماہ رمضان کا احترام کیسے کر رہا ہے۔ اپنے روزے کے تقاضے کیسے پورے کر رہا ہے؟ کیا کسی ذخیرہ اندوز کے‘ کسی چینی چور کے رمضان مبارک کے جواب میں ’’رمضان مبارک‘‘ کہہ دینا چاہئے؟ کسی کوکلا چھپاکی کے کھیل والے کے حق میں اس دعا پر پکڑ تو نہیں ہو جائے گی؟ ایک روز بس میں ایک صاحب کتابچہ فروخت کر رہے تھے‘ بلند آواز میں مسافروں کو فضائل درود شریف سے آگاہ فرما رہے تھے۔ درود اور اسکے فضائل کے اس کتابچے میں ان صاحب کے مطابق جنت میں داخلے کا آسان نسخہ بند تھا۔ قریب آیا تو عرض کیا حضور اگر میں آپ سے یہ سب کتابچے چھین لوں‘ وہ رقم بھی جو آپ کی جیب میں ہے نکال لوں اور آپ کو دھکے دیکر بس سے باہر پھینک دوں تو میرا یہ گناہ عظیم کتنی بار درود شریف پڑھ لینے سے معاف کر دیا جائے گا؟ فرمایا ’’اس کا تعلق تو حقوق سے ہے یہ تو کسی صورت معاف نہیں ہو سکتا‘‘۔ خیال یہی آتا رہا کہ کیا مہنگائی‘ ذخیرہ اندوزی والے‘ کوکلا چھپاکی والے‘ حکمرانی والے‘ سرکار دربار والے اور آزاد عدلیہ والے ہر کسی کے حق حقوق ادا کر رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ ’’روز حساب اگر میں چاہوں تو اپنے نماز‘ روزہ‘ حج‘ زکوٰۃ والے حقوق کی کوئی خلاف ورزی کسی کو معاف کر دوں گا لیکن کسی انسان کا کسی دوسرے نے اگر کوئی حق ادا نہیں کیا ہو گا تو وہ میں کسی صورت معاف نہیں کروں گا‘‘۔ کائنات کے خالق و مالک کا یہ اعلان حق قرآن کریم میں موجود ہے اور ماہ رمضان میں ملک کی لاکھوں مساجد میں قرآن پڑھا اور سنا جائے گا‘ کروڑوں مسلمان روزے رکھیں گے اور نماز تراویح میں کھڑے ہو کر سر جھکا کر قرآن کریم سنیں گے۔ ان میں دکاندار بھی ہوں گے‘ وہ بھی ہو سکتے ہیں جن پر ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے الزام لگائے جا رہے ہیں۔ حکمران اور سیاست خان بھی ہو سکتے ہیں۔ تو کیا وہ سب اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے آگاہی کے بعد دوسروں کے حقوق کی ادائیگی شروع کر دیں گے؟ وہ مان لیں گے کہ یہ وہ گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ کسی صورت معاف نہیں فرمائیں گے؟ اگر ایسا ہو جائے اور ہماری دعا ہے کہ ایسا ہو ہی جائے تو کتنی بڑی رحمت ثابت ہو گا ماہ رمضان ہمارے لئے اور ہمارے ملک کے لئے۔ واقعی یہ رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا مہینہ ثابت ہو جائے گا لیکن کیا یہ مہینہ پہلی بار آ رہا ہے؟ پہلے بھی تو ہر سال رحمتوں اور برکتوں والا یہ مہینہ آتا رہا ہے۔ پہلے بھی تو ملک کے طول و عرض میں مساجد میں راتوں کو تراویح میں کروڑوں لوگ قرآن سنتے رہے ہیں۔ پہلے کیوں نہیں آئی ایسی کوئی تبدیلی اب تک؟ تو پھر کہا جا سکتا ہے ہر کسی کے جواب میں ’’رمضان مبارک‘‘۔ کہا تو یہی جا سکتا ہے کہ ’’جسے اللہ چاہے‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک بار نہیں بار بار فرمایا ہے کہ ہم نے انسانوں کو فیصلے کی آزادی دے رکھی ہے۔ انہیں حق اور باطل سے آگاہ کر دینے کیلئے قرآن کریم نازل کر دیا ہے۔ اس کو جان لینے کے بعد اگر کوئی اپنی اصلاح نہیں کرتا تو اسے اس کی آزادی ہے مگر ہم اس کا کڑا احتساب کریں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب تک کوئی اپنے آپ کو خود تبدیل نہیں کرتا ہم اسے تبدیل نہیں کیا کرتے۔ کسی پر زوال اور عذاب آتا ہے تو اس کی وجہ بھی اس کا اپنے آپ کو تبدیل کر لینا یعنی ہمارے احکام کی پابندی چھوڑ دینا ہوتی ہے اور اگر کسی گروہ کی کسی قوم کی یا کسی فرد کی دنیاوی حالت ہم بہتر کر دیتے ہیں تو اس کا سبب بھی ان کا اپنے آپ کو تبدیل کر لینا یعنی ہمارے احکام پر عمل شروع کر دینا ہوتا ہے۔ کیا ہم سب اس ماہ رمضان میں اپنے آپ کو اندر سے تبدیل کر لینے کا فیصلہ کر لیں گے قرآن کریم پڑھ سن کر؟ ہم جو ہوئے بے علم کیا کہہ سکتے ہیں؟ اس کے سوا کہ رمضان مبارک مبارک جسے اللہ چاہے۔ شاعر بنگال نذر الاسلام کی ایک نظم کا ایک شعر پڑھ لیں۔ (ترجمہ) ’’جن غریبوں کی ہڈیوں کے تیل سے ریل گاڑی چلتی ہے۔ وہ تو نیچے رہیں اور نکمے بابو اس گاڑی میں سوار مزے کریں؟‘‘ وہ پوچھتا ہے غریب کب تک اسی حالت میں رہے گا؟ اور میں سوچتا رہا ہوں کہ اس ماہ رمضان میں بھی غریب اسی حالت میں رہے گا اور اقتدار و اختیار کی گاڑی کے مزے نکمے بابو صاحبان کے لئے ہی ہوں گے؟ تو پھر کسی نکمے بابو کے حق میں کیا مبارک کہا جائے؟ مزے مبارک؟ لوک مبارک؟ کھیل مبارک؟ http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-new...-2009/3941 |
|||
« Next Oldest | Next Newest »
|
Messages In This Thread |
Ramzan, Pakistan & Muslim World - LRE - 08-23-2009, 09:00 PM
RE: Ramzan, Pakistan & Muslim World - LRE - 08-24-2009, 05:51 PM
RE: Ramzan, Pakistan & Muslim World - LRE - 08-25-2009, 08:31 AM
RE: Ramzan, Pakistan & Muslim World - LRE - 08-25-2009 09:51 PM
RE: Ramzan, Pakistan & Muslim World - LRE - 09-04-2009, 06:46 PM
|
User(s) browsing this thread: 2 Guest(s)